پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ 2024 | Pakistan Me aj ki Islamic Tarikh

پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ 2024 | Pakistan Me aj ki Islamic Tarikh

پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ 2024 جانیے بالکل درست معلومات اس پوسٹ میں،دوستوں!میں آپ کو بتادوں کہ چاند کی تاریخ پاکستان میں ، اسے ہماری ٹیم رات 12بجے کے بعد روزانہ پاندی کے ساتھ علماء کی نگرانی میں  اپڈیٹ کرتی ہے۔دوستوں !آپ اسلامی کیلنڈر 2024 کا پاکستان میں آج کی صحیح اسلامی تاریخ  نیچے دیکھ سکتےہیں

پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ 2024

پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ 19/محرم الحرام 1446 ہجری بروز جمعہ ہے اور عیسوی تاریخ 26/ جولائی2024  عیسوی ہے۔ ذیل میں ماہِ محرم الحرام  کی مکمل تاریخ انگریزی مہینے کی تاریخ کے ساتھ درج کی گئی ہے۔

 

پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ کیا ہے؟

ہجری کیلنڈرکے آنے والے دنوں کی تاریخ انگریزی مہینے کی تاریخ کے ساتھ  نیچے بیان کی گئی ہے۔ 

  • 01/ محرم الحرام۔ 08/ جولائی
  • 02/ محرم الحرام۔ 09/ جولائی
  • 03/ محرم الحرام۔ 10/ جولائی
  • 04/ محرم الحرام۔ 11/ جولائی
  • 05/ محرم الحرام۔ 12/ جولائی
  • 06/ محرم الحرام۔ 13/ جولائی
  • 07/ محرم الحرام۔ 14/ جولائی
  • 08/ محرم الحرام۔ 15/ جولائی
  • 09/ محرم الحرام۔ 16/ جولائی
  • 10/ محرم الحرام۔ 17/ جولائی
  • 11/ محرم الحرام۔ 18/ جولائی
  • 12/ محرم الحرام۔ 19/ جولائی
  • 13/ محرم الحرام۔ 20/ جولائی
  • 14/ محرم الحرام۔ 21/ جولائی
  • 15/ محرم الحرام۔ 22/ جولائی
  • 16/ محرم الحرام۔ 23/ جولائی
  • 17/ محرم الحرام۔ 24/ جولائی
  • 18/ محرم الحرام۔ 25/ جولائی
  • 19/ محرم الحرام۔ 26/ جولائی
  • 20/ محرم الحرام۔ 27/ جولائی
  • 21/ محرم الحرام۔ 28/ جولائی
  • 22/ محرم الحرام۔ 29/ جولائی
  • 23/ محرم الحرام۔ 30/ جولائی
  • 24/ محرم الحرام۔ 31/ جولائی
  • 25/ محرم الحرام۔ 01/ جولائی
  • 26/ محرم الحرام۔ 02/ جولائی
  • 27/ محرم الحرام۔ 03/ جولائی
  • 28/ محرم الحرام۔ 04/ جولائی
  • 29/ محرم الحرام۔ 05/ جولائی
  • 01/ صفر المظفر۔ 06/ جولائی

سن ہجری یعنی نئے اسلامی سال کا آغاز کب اور کیسے ہوا؟

سن ہجری یعنی نئے اسلامی سال کا آغاز ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) ماہِ محرم الحرام سے ہوتا ہے اور یہ بات محتاج بیان نہیں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دورِ مسعود سے لے کر آج تک پوری امت اس پر متفق چلی آرہی ہے کہ اسلامی سال ( آج کی اسلامی تاریخ پاکستان میں ) کا پہلا مہینہ محرم ہے لہذا یہ اسے ایک ایسی منفرد فضیلت حاصل ہے جو دوسرے مہینوں میں سے کسی کو حاصل نہیں ۔

چنانچہ امام محمد بن سیرین تابعی رحمۃ اللہ علیہ  کا بیان ہے کہ سید نا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے ایک عامل نے کہا : آپ لوگ تاریخ ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) کیوں نہیں وضع کر لیتے ؟ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے وضعِ تاریخ کا ارادہ کیا ۔ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بعثت یا وفات سے آغاز کیا جاۓ ؟

لہذا جب وہ آپ کی ہجرت کو اسلامی تاریخ ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) کا نقطہ آغاز مان لینے پر متفق ہو گئے تو ماہ رمضان کو اس کا پہلا مہینہ قراردینے لگے پھر انھیں خیال آیا کہ ماہ محرم ہی کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ قرار دیا جائے۔

محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ یمن سے ایک شخص آیا اس نے سید نا عمر رضی اللہ تعالی  سے کہا : میں نے یمن میں ایک چیز دیکھی ہے جسے تاریخ کہا جا تا ہے ۔ لوگ اسے فلاں سال اور فلاں مہینے ( آج کی اسلامی تاریخ پاکستان میں ) سے لکھتے ہیں ۔ سید نا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا : یہ تو بہت اچھی چیز ہے لہذا تم بھی تاریخ مقرر کرو ۔

پھر تاریخ سے متعلق لوگوں کو مشورہ کے لیے جمع کیا گیا ۔ کسی نے کہا : ولادت نبوی سے اس کا آغاز کر یں، کسی نے کہا بعثت سے، کسی نے کہا کہ ہجرت سے، جبکہ کسی نے وفات نبوی سے تاریخ کا آغاز کرنے کا مشورہ دیا۔ سید نا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ ہجرت ہی سے اسلامی تاریخ کا آغاز کرو ۔ پھر سوال اٹھا کہ کس مہینے کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) قرار دیا جاۓ ؟ تو کسی نے کہا :

رجب کو کیونکہ اہل جاہلیت بھی اس کی تعظیم کرتے ہیں ۔ کسی نے ماہ رمضان کا نام لیا ۔ کوئی کہنے لگا کہ ذوالحج کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ مقرر کیا جائے کیونکہ اس مہینے میں حج کیا جاتا ہے ۔ کسی نے کہا کہ جس مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ کسی نے کہا کہ وہ مہینہ جس میں آپ مدینہ پہنچے اسے اسلامی سال ( آج کی اسلامی تاریخ پاکستان میں ) کا پہلا مہینہ قرار دیا جائے ۔ 

سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ محرم سے ابتدا کرو کیونکہ ایک تو یہ حرمت والا مہینہ ہے اور دوسرا عربوں کے ہاں بھی یہی مہینہ اول گردانا جاتا تھا۔ پھر یہ لوگوں کی حج سے واپسی کا مہینہ بھی ہے۔ لہذا پھر ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) محرم ہی کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ قرار دیا گیا۔

خلافت فاروقی کے چوتھے یا پانچویں سال یعنی 17ھ یا 18ھ میں جب تاریخ کا مسئلہ سامنے آیا تو صحابہ کرام کے سامنے چار ایسے واقعات تھے جن سے تاریخ اسلامی کی ابتدا ہوسکتی تھی:

  1. ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔
  2. بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔
  3. ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔
  4. وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔

مگر اکابر صحابہ کرام نے ( آج کی اسلامی تاریخ ) ہجرت ہی کو ترجیح دی کیونکہ ولادت اور بعثت میں تعیین تاریخ کا اختلاف ممکن تھا جبکہ وفات سے عمدا اعراض کیا گیا کہ اس سے ہمیشہ آپ کی وفات پر تاسف ہی ظاہر ہوتا۔ لہذا واقعہ ہجرت سے تاریخ کا تعین کیا گیا۔ 

علامہ سہیلی کا بیان ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے ہجرت سے تاریخ کی ابتدا کرنا اللہ تعالی کے اس فرمان: لمسجد أسس على التقوى من أول يوم۔ ترجمہ : البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد اول دن ہی سے تقوی پر رکھی گئی۔ سے اخذ کیا۔

کیونکہ اس دن سے اللہ تعالی نے اسلام کو غلبہ وعزت دینا شروع کی اور اسی دن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے پہلی مرتبہ امن اور بے خوفی کی حالت میں اللہ تعالی کی عبادت کرنا شروع کی اور مسجد کی تعمیر ہوئی اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی رائے یہ نبی کہ ہجرت ہی سے ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) اسلامی تاریخ کا آغاز کیا جاۓ ۔ گویا آیت مبارکہ میں (اول یوم) سے مراد تاریخ اسلامی کا اول دن ہے نہ کہ مطلقاً اول دن ۔ 

سید نا سہل بن سعد کا بیان ہے کہ تاریخ کا شمار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے سال سے ہوا نہ آپ کی وفات کے سال سے ۔ بلکہ اس کا شمار مدینہ کی ہجرت کے سال سے ہوا۔

جناب سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں کو جمع کر کے پوچھا کہ تاریخ لکھنے کا آغاز کس دن سے کریں؟ تو سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہجرت سے ( آج کی اسلامی تاریخ پاکستان میں ) آغاز کریں جس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارض شرک کو خیر آباد کہا تھا۔ لہذا سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے یہی فیصلہ صادر فرمایا۔ 

خلاصہ کلام: یہ کی سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دورِ خلافت میں تاریخ کا مسئلہ سامنےآیا تو مختلف آرا کے بعد بالا تفاق ہجرت نبوی کو اسلامی تاریخ کا نقطہ آغاز تسلیم کیا گیا۔ اسی طرح مہینے کے سلسلے میں بھی ماہ محرم ہی کو سال کا پہلا مہینہ قرار دیا گیا۔ جس کی کئی وجوہات تھیں۔ مثلاً : یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ لوگوں کی حج سے واپسی کا مہینہ ہے۔ قدیم عربوں میں بھی محرم ہی کو ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) اول مہینہ شمار کیا جا تا تھا۔

امام ابن کثیر فرماتے ہیں: جمہور اسی بات پر ہیں کہ سال کا آغاز محرم سے ہوتا ہے کیونکہ وہ زیادہ یاد رہتا ہے تا کہ مہینوں میں گڑ بڑ نہ ہو۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: محرم کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ ( پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ ) اس لیے قرار دیا گیا کیونکہ ہجرت کا ابتدائی عزم محرم ہی میں ہوا تھا۔ کیونکہ بیعت عقبہ ذوالحجہ میں ہوئی یہی ہجرت کی تمہید اور اس کا محرک بنا اس کے بعد پہلا ہلال، ہلالِ محرم ہی تھا تو اس سے ابتدائے تاریخ مناسب تھی ۔ بقول ابن حجر کہ ذکر کی گئیں مناسبات میں یہ سب سے قوی مناسبت ہے۔نیچے اسلامی کیلنڈر 2024 کی لنک ہے

Islamic Calendar 2024 pdf Download

Leave a Comment