نورانی قاعدہ پڑھانے والے استادِ محترم سے چند اہم گزارشات – Noorani Qaida Lesson 1 in urdu

نورانی قاعدہ پڑھانے والے استادِ محترم سے چند اہم گزارشات – Noorani Qaida Lesson 1 in urdu

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ میں ہوں مولانا اسعد اور میری ویب سائٹ دینیات مکتب (deeniyat maktab) پر میں آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پیارےاسلامی بھائیوں آپ کیسے ہو؟ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھیں۔ پیارے اسلامی بھائیوں کیا آپ نورانی قاعدہ پڑھانے کا طریقہ( Noorani Qaida Urdu ) تلاش کررہے ہیں؟ یا آپ نورانی قاعدہ ہردوئی کے متعلق جاننا چاہتے ہیں؟ تو آپ صحیح جگہ پر ہیں، آپ یہاں سے نورانی قاعدہ کیسے پڑھائیں؟ نیز نورانی قاعدہ پڑھانے والے استادِ محترم کو کن کن باتوں کا دھیان رکھنا چاہئے؟ اس کے بارے میں چند اہم گزارشات نیچے لکھے گئے ہیں۔

نورانی قاعدہ پڑھانے والے استاد محترم سے چند اہم گزارشات

محترم اساتذہ کرام اگرنیچے دیے گئے باتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے پڑھائیں گے تو ان شاء الله بھر پور فائدہ ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إنما الأعمال بالنيات۔ تر جمہ: اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔

مطلب یہ ہے کہ ہر نیک عمل سے مقصود اللہ تعالی کی رضا ہو ، دنیا کمانے اور تنخواہ کو مقصود نہ بنایا جائے ۔ اس لیے کہ عمل کی قبولیت کے لیے نیت کی درستی سب سے اہم اور بنیادی شرط ہے ۔ تمام طلبا کے ساتھ شفقت اورنری کا برتاؤ کریں ۔ غریب اور مال دارطلبا کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کریں ۔ طلبہ کو ان کے صحیح اور پورے نام سے پکاریں  طلبہ کی بہترین کارکردگی پر ماشاء الله، الحمدللہ، سبحان الله اور جزاك الله خيرا کہ کر حوصلہ افزائی کریں اور کچھ انعامات بھی دیں۔ 

کمزورطلبا پر خصوسی توجہ

ان کو درس گاہ میں آگے بٹھائیں اور انفرادی وقت دیں ۔ ذہین طالب علم کے ساتھ جوڑی بنائیں۔  آسان آسان سوال ان سے کریں۔ دہرائی کے دن سبق یاد کرانے کی کوشش فرمائیں۔ بزم والے دن کمزور طالب علم کا کمزور طالب علم سے مقابلہ کرائیں غرض ان کو بھی آگے بڑھانے کی ہرمکن تدبیر کریں۔ ایسے الفاظ ہرگز استعمال نہ کیے جائیں کہ جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہو۔

طلبا کے لیے دعاؤں کا اہتمام کریں ۔ طالب علم غلطی کرے تو اسے پیار محبت سے تنبیہ کریں ، البتہ نازیبا الفاظ اور مار پیٹ سے مکمل پرہیز کریں ۔ گالی گلوچ اور مار پیٹ الله تعالی کی ناراضگی اور قرآن کریم پڑھانے کی عظیم نعمت سے محرومی کا سبب بن سکتی ہے ۔ جو طالب علم غلطی کرے صرف اسے ہی تنبیہ کی جائے ۔ ایک کی غلطی پر پوری جماعت کو توبہ کرنا، چیخنا، چلانا اور آپے سے باہر ہو جانا استاذ کے شایان شان نہیں ہے۔ 

استاد صاحب ان کتابوں کا مطالعہ فرمائیں ذکروفکر،مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی۔

مثالی استاذ، مفتی محمد حنیف عبدالمجید صاحب۔

 تعليم المتعلمين، مولانا محمد صدیق باندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔

 اپنالباس، وضع قطع سنت کے مطابق رکھیں اور طلبا کوبھی اس کی ترغیب دیں۔ 

پڑھاتے وقت تجوید کا خاص خیال رکھیں اس لیے کہ تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا اور پڑھانا ضروری ہے۔ اگر تجوید میں کمزوری رہ گئی تو اس کمی کو دور کرنا مشکل ہے ۔ تجربہ سے یہ بات ثابت ہے کہ ابتداء میں جب نورانی قاعدے سے لے کر ایک پارے تک تجوید سے پڑھنے اور پڑھانے کی محنت کی جاتی ہے تو بچے کے لیے سارا قرآن کریم پڑھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ 

نظر کے صحیح استعمال پرمحنت فرمائیں ۔ آنے والے مہمانوں کو دیکھنے کے بجائے قاعدے پر نگاہ ہو۔

اس طالب علم کی تعریف کی جائے جو سبق دھیان اور توجہ سے پڑھے ، ادھر ادھر نہ دیکھے ۔ طلبا کرام تپائی وغیرہ پرٹیک ، سہارا نہ لگائیں ۔ ساتھ ساتھ دل و دماغ سے متوجہ رہنے پر بھی محنت فرمائیں ۔ تجوید کے قواعد بچوں کو اچھی طرح سمجھانے کے بعد خوب مشق کرائیں ۔

محترم اساتذہ کرام اگر مندرجہ بالا باتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے پڑھائیں گے تو ان شاء الله آپ کو اور آپ کے مکتب کے بچوں کو بھر پور فائدہ ہوگا۔

نورانی قاعدہ پڑھانے کا بہترین طریقہ

Leave a Comment