محرم الحرام کی فضیلت – Muharram ul Haram ki Fazilat In Urdu
محرم الحرام اور اس کے خصوصی اعمال
الحمد لله وكفى وسلام على عباده الذين اصطفى اما بعد! فقد قال رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَفْضَلَ الصَّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ المُحَرَّمُ أَوْكَمَا قَالَ عَلَيْهِ السَّلام
جناب صدر اور عالی مقام سامعین ! محرم الحرام ایک ایسا مہینہ ہے جو اپنے لقدس و تبرک کے اعتبار سے بہت سی خصوصیوں کا حامل ہی نہیں بلکہ رمضان کی فضیلت و برتری اور عظمت در فعت کے بعد اسی کا درجہ ہے، اسی مہینہ کے اندر ایک ایسا دن ہے جو سیکڑوں فضائل و مناقب کا حامل و جامع ہے، جن کو دنیا یوم عاشوراء کے نام سے جانتی ہے، یہ وہ تاریخ ہے کہ جس تاریخ کو حضرت آدم وحواء علیہما السلام کی تخلیق ہوئی، اسی تاریخ کو ان کا جنت میں داخلہ ہوا اور اسی دن ان کا زمین پر نزول ہوا، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ شرف قبولیت سے مشرف ہوئی، اسی دن لوح و قلم اور ملائکہ پردہ عدم سے وجود میں آئے، اسی دن جبال و کواکب کی تخلیق ہوئی، اسی دن براق کی تخلیق ہوئی، اسی دن حور عین اور شجرہ طوبی کی تخلیق ہوئی، اس دن آدم ثانی حضرت نوح علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ، اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہو کر کوہ جودی پر لنگر انداز ہوئی،
اسی دن حضرت ابراہیم خلیل اللہ پر نمرود کے دہکتے ہوئے شعلوں کو گل و گلزار بنایا گیا ، اسی دن حضرت یونس علیہ الصلوۃ والسلام کو طویل مدتوں کے بعد ظلمتوں سے نجات ملی، اسی دن حضرت اسماعیل و اسحاق علیہما السلام کی ولادت ہوئی، اسی دن حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام اور ان کی قوم کو فرعون اور فرعونیوں کے ظلم و ستم سے چھٹکارا ملا، اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام مبعوث ہوئے اور اسی دن ان کو اللہ تعالی سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا، اسی دن فرعون غرق ہوا، اسی دن حضرت یوسف علیہ الصلوۃ والسلام کنویں سے نکالے گئے ، اور اسی دن آپ کی ملاقات والد محترم حضرت یعقوب علیہ الصلوۃ والسلام سے ہوئی، اسی دن حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کی ولادت ہوئی اور اسی دن ان کو آسمان پر اٹھایا گیا اور اسی دن دلماد مصطفی، فاتح خیبر حضرت علی کے لخت جگر ، سیدہ فاطمہ کے لال، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت حسین اور ان کے ہمراہیوں کو ظالموں نے بے دردی سے شہید کر ڈالا۔ حضرات گرامی ! حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ اور جملہ اہل بیت سے خلوص و عقیدت اور مودت و محبت رکھنا اور ان پر گزرے ہوئے مصائب و آلام سے دل میں رنج وافسوس محسوس کرنا ہر مسلمان کی سعادت و نیک بختی ہے اور تقاضائے ایمان بھی یہی ہے۔ لیکن ان مصائب پر ہر سال غم کا دن منانا اور اظہارِ غم کے طور پر تمام کاروبار اور اعمال کو ترک کر دینا جیسا کہ ہمارے بعض مسلمان بھائی کرتے ہیں کہ جوں ہی ماہ ذی الحجہ اپنا آخری سفر طے کرتا ہے اور محرم الحرام کی دسویں تاریخ آتی ہے تو ہر طرف ڈھولوں کی فلک شگاف آوازیں بلند ہو نے لگتی ہیں بعض یا علی کا نعرہ بلند کرتے ہیں
کوئی حضرت حسین کی روح کی سیرابی کے لیے شربت نوشی کا انتظام کرتا ہے بعض تعزیہ داری اور اس پر نظر انے چھڑانے میں مست نظر آتے ہیں بعض نوحہ و بکا اور گریہ وزاری میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور بعض سینہ کوبی اور ماتم کے دل دوز مناظر پیش کرتے ہیں اور یہ سب سخت ترین گناہ ہیں ، اسلام میں ان کی کوئی اصل نہیں ، ان کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ یہ تمام رسومات و بدعات ہیں اور در حقیقت یہ اغیار کے طریقے ہیں جو مسلمانوں میں جذب ہوتے چلے گئے۔ دوستو ! ہم سب اسلام کے مدعی ہیں ، اسلام کے نام لیوا ہیں اس لیے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال، عادات واطوار ، سیرت وسوانح اور طرز زندگی ہم بھوں کے لیے اسوہ اور نمونہ ہیں اس لیے ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں دیکھنا چاہیے ، ہمیں غور کرنا چاہیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ماہ محرم اور اس کی دسویں تاریخ میں کن چیزوں کے کرنے کا حکم فرمایا اور کن چیزوں سے روکا۔ تو میرے بھائیو! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اِنَّ أَفْضَلَ الصَّيَام بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللهِ المُحرم
رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزہ ماہ محرم کا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ عاشوراء کا روزہ رکھا کر داور اس کے ساتھ نویں یا گیارھویں کو ملالیا کرو تاکہ امم سابقہ سے اختلاط لازم نہ آئے ، آپ نے مزید فرمایا مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عاشورہ کا روزہ گذشتہ ایک سال کے گناہ (صغیرہ) کا کفارہ ہو جائے گا۔ ایک حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا مَنْ وَسَعَ عَلَى عِيَالِهِ وَأَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُوْرَاءَ وَسَعَ اللهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سُنَّتِه. جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال پر وسعت کرے ، خوب خرچ کرے ، فراخی سے کام لے، اللہ تعالی پورے سال اس کے رزق میں فراخی اور وسعت کرے گا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کا ارشاد ہے کہ جو شخص شب عاشورہ کو صبح صادق سے قبل چار رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں آیتہ الکرسی اور سورہ اخلاص تین تین بار پڑھے اور نماز سے فراغت کے بعد سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو اس کے تمام گناہ بخش دئے جاتے ہیں اور اس کو ہیں۔ کتاب الاوراد میں ہے کہ جو شخص ماہ محرم میں دو رکعت نفل نماز پڑھے اور تین مرتبہ یہ دعاء پڑھے اللهُمَّ رَحْمْنِي وَتَجَاوَزْ عَنِيٍّ وَاحْفِظْنِي مِنْ كُلِّ آفَةٍ وَبَلِيَّةٍ “وہ سال بھر آفتوں سے محفوظ رہے گا۔ مولانا علیم اللہ مظاہری نے اپنی کتاب انوار قدسی میں تحریر فرمایا ہے جنت میں بے اعتنا عتیں حاصل ہوئی
ماہ نماز کہ جو شخص ماہ محرم کی پہلی تاریخ کو تین سو ساٹھ مرتبہ آیتہ الکرسی پڑھے ، ہر مرتبہ شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم بھی پڑھے اور اس کے بعد یہ دعاء پڑھے ” اللهُمَّ يَا مُحوِّلَ الْأَحْوَالِ حَوِّلْ حَالِى إِلَى أَحْسَنِ الأَحْوَالِ بِحَوْلِكَ وقُوَّتِكَ يَا كَبِيْرَ الْمَتَعَالِ يَا عَزِيْزُ يَا مِفْضَالُ وَصَلَّى الله عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ وَسَلَّمَ “اللہ تعالی اس کو پورے سال ہر بلا و مصیبت سے محفوظ اور ہر خوف وخطرے سے مامون رکھے گا۔ حضرات سامعین ! یہ ہیں یوم عاشورہ اور ماہ محرم میں کئے جانے والے خصوصی اعمال اور اوراد و وظائف جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور اکا بر و بزرگان دین سے ثابت ہیں ، اس لیے ہمیں چاہیے کہ عاشورہ کے دن روزہ رکھیں اس ماہ میں صدقہ و خیرات کریں، اپنے اہل وعیال پر خوب خرچ کریں، دوست و احباب کی ضیافت و دعوت کریں، زیادہ سے زیادہ نفلیں پڑھیں، زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگیں اور تمام رسومات اور منکرات سے اجتناب کریں اور بچیں۔ خداند قدوس ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین وآخر دعوانا ان الحمد لله رب العالمين
محرم الحرام پر مضمون,محرم الحرام کی حقیقت,محرم الحرام کی بدعات و خرافات