غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی، ولادت سے وفات تک | Ghous e Azam History in Urdu

غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی، ولادت سے وفات تک | Ghous e Azam History in Urdu

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی زندگی: امام الاولیاء حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم المرتبت شخصیت سے بھلا کون ناواقف ہو سکتا ہے ۔ اللہ تعالی نے آپ کو ولایت اور بزرگی کے میدان میں بہت اونچا مقام و مرتبہ عطا فرمایا تھا۔ زہد و تقوی علم و فضل، اصلاح و تربیت، وعظ و ارشاد، درس و تدریس ، فقہ وفتاوی ، تزکیہ وسلوک میں بڑی عظمتوں سے نوازا تھا۔

شیخ عبدالقادر جیلانی کو ہر میدان میں غیر معمولی کمال اور فوقیت حاصل تھی لیکن ولایت اور بزرگی میں آپ کا نام خوب روشن ہوا۔ اور جب کبھی کانوں سے آپ کا اسم گرامی ٹکراتا ہے تو ذہن و دماغ میں فوراً تزکیہ وتصوف اور اصلاح وارشاد کا نقشہ گھوم جاتا ہے، اور اولیاء اللہ کے طبقے میں آپ کی انفرادی حیثیت آجاتی ہے۔

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے فیوض و کمالات اور تعلیمات پوری دنیا میں پھیلی ، اور ان گنت بندگان خدا نے آپ سے فیض پایا، اپنی زندگیوں کو سدھارا ، اور اصلاح و تربیت سے خود کو مزین کر کے صراط مستقیم پر گامزن ہوئے۔ آج بھی آپ کی حیات و تعلیمات انقلابی اثر رکھتی ہیں، آپ توحید وسنت کے علمبر دار اور اتباع سنت شیدائی تھے ۔ پوری زندگی مخلوق کو خالق سے جوڑتے رہے، اور تعلیمات نبوی سلایا یہ نام کی تبلیغ واشاعت کرتے رہے۔ تو آئیے ایک نظر آپ کی حیات اور مبارک تعلیمات پر ڈالتے ہیں۔

شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت اور تعلیم و تربیت

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا نام عبد القادر ہے ، والد محترم کا نام ابو صالح عبد اللہ جنگی دوست ہے ،

عبدالقادر جیلانی کے القابات

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے بہت سارے القاب ذکر کئے گئے جن میں چند یہ ہیں: شیخ الاسلام، علم الاولیاء، محی الدین۔

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کنیت ابو محمد ہے، حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ودلات 471 ہجری میں جیلان میں ہوئی ۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ پر ختم ہوتا ہے۔

عبدالقادر جیلانی کی والدہ کا واقعہ

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اٹھارہ سال کی عمر میں تحصیل علم کے لئے اپنے وطن کو چھوڑا اور بغداد پہنچے۔ آپ اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ: میں نے اپنی والدہ سے کہا: مجھے خدا کے کام میں لگادیجئے اور اجازت مرحمت کیجئے کہ بغداد جا کر علم میں مشغول ہو جاؤں اور صالحین کی زیارت کروں۔ والدہ رونے لگیں، تاہم مجھے سفر کی اجازت دے دی اور مجھ سے عہد لیا کہ تمام احوال میں صدق پر قائم رہوں ۔ والدہ مجھے الوداع کہنے کے لئے بیرون خانہ تک آئیں اور فرمانے لگیں تمہاری جدائی خدا کے راستے میں قبول کرتی ہوں۔ اب قیامت تک تمہیں نہ دیکھ سکوں گی۔

حضرت شیخ نے بڑی قربانیوں کے ساتھ علم حاصل کیا ، تنگ دستی، مشکلات کے ساتھ حصول علم میں لگے رہے اور اپنے وقت کے اساطین علم سے کسب فیض کیا۔

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں ابوالوفاء، ابن عقیل، محمد بن الحسن الباقلانی اور ابوزکریا تبریزی رحمہم اللہ جیسے نامور علماء و ائمہ فن کا نام نظر آتا ہے، طریقت کی تعلیم شیخ ابوالخیر حماد بن مسلم الدباس رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی اور قاضی ابوسعید مخرمی رحمۃ اللہ سے تکمیل کی اور اجازت حاصل کی۔

پیغام وسبق

حضرت شیخ جیلانی قطب ربانی کی تعلیمات نہایت ہی سبق آموز اور ایمان و عمل کے لئے کیمیا اثر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دین کے مختلف موضوعات پر آپ سے کہلوایا۔ آپ کے تمام مواعظ وخطبات ، تعلیمات وارشادات نہایت فکر انگیز ہیں ۔ ضرورت ہے کہ ان کی تعلیمات کو عملی جامہ پہنایا جائے اور حقیقی تعلق اور محبت کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ بالخصوص تو حید و سنت سے متعلق آپ نے جو بیش بہا ارشادات سے رہبری فرمائی ہے اس سے استفادہ کیا جائے تا کہ آپ کا نام لے کر بدعات وخرافات کو رواج نہ دیا جا سکے۔

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات

مردہ دلوں کو زندہ کر کے، غافلوں کو بیدار کر کے ، محبت و معرفت سے قلوب کو منور کر کے، ذکر و مناجات کی لذت سے باخبر کر کے اور بندگانِ خدا کو خدا سے جوڑ کر ، ٹوٹے ہوؤں کو رب کی طرف موڑ کر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ تقریبا 90 سال تک دوائے دل تقسیم کرتے ہوئے عالم میں ایمان و انقلاب کی فضاؤں کو پروان چڑھا کر دس ربیع الثانی 561 ہجری میں انتقال فرما گئے۔

آپ دنیا سے چلے گئے لیکن آپ کی عظمتیں ہمیشہ قائم رہیں گی، کیوں کہ اصلاح و تربیت سے مزین افراد کو چھوڑا ، معرفت ربانی کے حصول میں کوشاں لوگوں کے لئے اپنا سلسلہ سلسلہ قادریہ تیار کیا جس کے ذریعہ نہ صرف آپ کو یاد رکھا جائے گا بلکہ اس راہ سے گذر کر سلوک و عرفان کی منازل اور تقرب الی اللہ کے درجات طے کئے جائیں گے ۔اور آپ کی قرآن وسنت والی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر دین و دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حقیقی تعلیمات کو اُجاگر کیا جائے، اور آپ نے جس سختی کے ساتھ اتباع سنت اور اجتناب بدعت کا حکم دیا اس پر عمل کرتے ہوئے حضرت شیخ عبد القادر جیلانی قطب ربانی کی حیات و تعلیمات کو پیش کیا جائے۔

شعر

نقش قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے

اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے

لوگوں کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات

غوث اعظم کے والد کا نام کیا ہے؟
غوث اعظم کے والد کا نام سید ابو صالح عبد اللہ ہے۔
غوث اعظم کے والدہ کا نام کیا ہے؟
غوث اعظم کے والدہ کا نام ام الخیر فاطمہ بنت ابو عبداللہ صومعی الحسینی تھا۔
شیخ عبدالقادر جیلانی کہاں پیدا ہوئے؟
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ 471 ہجری میں جیلان میں ہوئی
غوث پاک کی پیدائش کب ہوئی؟
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 471 ہجری میں جیلان میں ہوئی۔
غوث اعظم کی کتنی اولاد تھی؟
غوث اعظم کے کل 49 اولادیں تھیں۔
غوث اعظم کی کتنی بیویاں تھی؟
غوث اعظم کی کل چار بیویا تھی۔
غوث اعظم کے بیویوں کے نام کیا ہے؟
غوث اعظم کے بیویوں کے نام بی بی مدینہ، بی بی صادقہ، بی بی مومنہ، بی بی محبوبہ ہیں۔
غوث اعظم کی کتنے صاحبزادے تھے؟
غوث اعظم کے 20 صاحبزادے تھے۔
غوث اعظم کی کتنی صاحبزادیاں تھی؟
غوث اعظم 29 صاحبزادیاں تھی۔
غوث اعظم کا وصال کب ہوا؟
غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال 10 ربیع الثانی 561 ہجری میں ہوا۔
شیخ عبدالقادر جیلانی کا مزار کہاں ہے؟
شیخ عبدالقادر جیلانی کا مزار بغداد شہر میں ہے۔

Leave a Comment