عید میلاد النبی پر اشعار – Eid Milad un Nabi Poetry in Urdu

عید میلاد النبی پر اشعار – Eid Milad un Nabi Poetry in Urdu

وہ طیبہ کی بستی عجب دل رُبا ہے سکوں بخش ہے اور راحت فزا ہے نگاہوں میں اب تک وہ نقشہ کھنچا ہے تصور سے ہی دل مزے لے رہا ہے دل دل دل

وہ پانچوں اذانوں کی آواز پیہم پُر لطف منظر ، وہ پُر کیف عالم وہ پُر

سحر ہے کہ بادِ صبا ہے سہانی سہانی بہت دلکشا ہے مشک بار اور معطر فضا ہے بڑی روح پرور بڑی جاں فزا ہے

کرم کی ہے بارش مسلسل نوازش کوئی دیکھے جاکر ، مدینہ کی تابش

اترتی ہے اس پر سکینت خدا کی برستی ہے دن رات رحمت خدا کی یہیں سے ہے نکلی شریعت خدا کی رستی ہی طیبہ کو خلقت خدا کی

یہ آرام گاہ شہر مرسلیں ہے فلک جس پر نازاں ہے، یہ وہ زمیں ہے

ہیں سب کی آنکھوں کے تارے نبی ہیں خدا کے حبیب اور دلارے نبی ہیں بشارت رساں جن کے سارے نبی ہیں وہ فخر دو عالم ہمارے نبی ہیں

مدینہ ہوا رشک گلشن انھیں بنا ہے گلستاں ہر اک بن انھیں ۔

عرب جس کی صدیوں سے حالت یہی تھی کہ دنیا دلوں میں رچی اور بسی تھی تھے فطرت پہ نازاں بری یا بھلی تھی ترقی کی راہوں سے بے رغبتی تھی

نہ چھوٹا تھا کوئی نہ کوئی بڑا تھا نہ تہذیب کا اُن پہ سایا پڑا

جہاں کفر اور شرک دونوں بہم تھے جہاں تین سو ساٹھ ان کے صنم تھے جہاں رات دن ظلم و جور و ستم تھے جہاں اک ذرابات میں سر قلم تھے

جہاں زندہ در گور ہوتی تھی دختر جہاں بی بیاں لونڈیوں سے تھیں بدتر

جہاں عیب سارے ہنر ہو رہے تھے جہاں عیش میں دن بسر ہو رہے تھے جہاں ہر عمل بے خطر ہو رہے تھے ہوا و ہوس کی نذر ہو رہے تھے

کبھی دل لگی تھی ، کبھی نوحہ خوانی بسر ہو رہی تھی ، یونہی زندگانی

غرض وہ شہر ظلم کا تھا جو بانی جہاں صرف شیطاں کی تھی حکمرانی ضعیفوں، تیموں یہ تھی تیغ رانی وہی شہر کرنے لگا گلہ بانی

کھلی اس کی قسمت ، ہوا بخت یاور کہ تشریف لائے ، وہ محبوب داور

اک ایمان کی شمع اس نے جلا دی که تاریک خطہ کو جس نے جلا دی عرب کی زمیں نور سے جگمگا دی جو بگڑی تھی حالت وہ دم میں بنادی

گھٹا چھٹ گئی ظلمت شب کی ساری ہوئے حق کے طالب، بتوں کے پجاری

مدینہ کو جاتی ہے ، ان کی سواری چلی ساتھ ساتھ ان کے بادِ بہاری جلو میں ملائک ہیں تھامے عماری فلک سے زمیں تک ہے انوار باری

وہ صورت کہ خیرہ نظر ہورہی ہے منور جبیں ، جلوہ گر ہو رہی ہے

سواری یہ کس شان سے جا رہی ہے

ابھی مسرت میں اٹھلا رہی ہے

گھٹا نور ہی نور برسا رہی ہے

مسرت صبا لارہی ہے

سنو اہلِ طیبہ خوشی کی خبر که تشریف لاتے ہیں خیر البشر ار

خبر اہل طیبہ نے جس دم یہ پائی گھروں سے نکل آئی ساری خدائی ہوئی دیر لیکن سواری نہ آئی جو مایوس پلٹے تو آواز آئی

وہ لو آگئے ، جن کے تم منتظر تھے تمھیں منتظر کیا سبھی منتظر تھے

 

Leave a Comment