شب معراج کا واقعہ – Shab e Meraj ka Waqia in Urdu

شب معراج کا واقعہ – Shab e Meraj ka Waqia in Urdu

شب معراج کا واقعہ: پیارے اسلامی بھائیوں ہم شب معراج پر ایک بہترین مضمون تیار کرنا چاہتے ہیں جو ابھی تک نہیں ہوا ہے اس لیے نیچے دوسرے مختلف مضامین ڈالے گئے ہیں، اس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔

میں عید مبارک کیسے کہوں؟

آج کے اس پرآشوب اور پرفتن دور میں جب مسلمانوں کو امن و امان کی تلاش ہے، انسانیت سسک رہی ہے۔ مصر وفلسطین ہو کہ سیریا، شام و لبنان یا پھر عراق یا ملک عزیز ہندوستان ہر طرف خوف اور دہشت کا ماحول ہے پھر میں عید مبارک کیسے کہوں۔

کتنے معصوموں کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا ہے، کتنے گھروں کو نظرآتش کردیا گیا ہے اور کتنے ہی گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔ ذرا تصور کیجیے ان مکینوں کا ان بیچارے مجبور، لاچار اور مستحقین کا کے ان پر کیا گزر رہی ہوگی۔

آج جب کے ہم یکم شوال کو نہادھو کر، نئے کپڑوں میں ملبوس، عطر سے معطر ہوکر عیدگاہ کے لیے نکل رہے ہونگے کتنے معصوموں کے دل میں ایک ہوک سی اٹھتی ہوگی جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھودیا ہے۔ پھر آپ ہی فرمائیں میں عید مبارک کیسے کہوں۔

ہماری تو صرف اتنی دعاء کے برالہی ہماری نمازیں ، ہمارے روزے ، ہمارا قیام اور ہمارا قرآن کی تلاوت کرنا قبول فرما لے

اے اللہ ہمارے دعاوں کو شرف قبولیت عطا فرما۔ اے اللہ تمام انسانیت کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص عزت و عافیت نصیب فرما، ہم سب کو اتحاد و اتفاق اخلاص و محبت کی زندگی عطا فرما اور امت مسلمہ کو ایک بار پھر سربلندی عطا فرما

اے اللہ ہمارے دلوں کو کبر و غرور ۔ جلن حسد۔ کینہ و بغض جیسے اخلاقی بیماریوں سے پاک و صاف کردے۔

اے اللہ ہمیں بھی ان نیک لوگوں میں شامل فرما جسے تو پسند کرتاہے۔  زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی

آمین یا رب العالمین

رمضان المبارک کا اختتام

یا اللہ ! یا رب العالمین رمضان المبارک کا اختتام ہوا چاہتا ہے۔ ہم تیری شان کے مطابق عبادت تو نہ کر سکے مگر پھر بھی ہم نے کوشیش کی ، تیرے آگے جگے، سجدے کیے، ناک رگڑی کیونکہ ہمارا رب تو ہی ہے اور تجھ سے ہی ہم مانگتے ہیں ، تو غنی اور ہم فقیر ہیں ، اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقے ہماری تمام دُعاؤں جو مانگی گئی اور جو مانگنے سے رہ کیں وہ تمام کو قبول و مقبول فرما اور ہماری ، ہماری عزیز و اقارب، دوست احباب، ہم سے جُڑے تمام متلیقین کی تمام جائز حاجتوں و نیک تمناؤں کو پورا فرما اور ہمیں ماہ رمضان کی تمام رحمتیں، فضیلتیں، برکتیں، نعمتیں و مغفرت عطا فرما اور لیلتہ القدر نصیب فرما۔

آمین یا رب العالمین

مولانا سجاد نعمانی صاحب کا بیان

مسلم لڑکیوں کے ارتداد سے متعلق محترم مولانا نعمانی کے بیانات محض جذباتی ہیں اور مبالغہ آرائی پر مشتمل ہیں۔ کچھ واقعات رونما ہوتے ہیں،  لیکن ان واقعات کے پیچھے کے اسباب کا پتہ لگانا اور حقیقت پسندی کے ساتھ تدارک کی کوشش کرنا چاہیے نا کہ اس طرح بیان کرنا چاہیے کہ بس اب ہر مسلم لڑکی اپنی عصمت اپنا دین دھرم سب اتار پھینکنے پر آمادہ ہیں۔ مسائل کو مسائل کی طرح پیش کیا جائے اور حل کیا جائے تو ٹھیک ۔ ورنہ ایسے مبالغہ آمیز بیانات سے  دشمن فائدہ اٹھاتا ہے، اپنی قوم میں مایوسی پھیلتی ہے خوف پھیلتا ہے اور دشمن خوف و ہراس ہی آپ کے اندر دیکھنا چاہتا ہے۔ پھر کچھ بیچارے بہت سہم جاتے ہیں اور کچھ جو بالکل کنارے پر جی رہے ہوتے ہیں وہ سوچتے ہیں کہ جب اتنی بڑی تعداد مرتد ہو رہی ہے تو کچھ تو مسئلہ ہے جو اس دین کو چھوڑے بغیر حل نہیں ہو گا ۔ پھر ہم کیوں رکیں اور کیوں احتیاط کریں۔ یہ مسئلہ پے بہ پے بیان بازی اور بے بنیاد ڈیٹا بیان کرنے کا نہیں۔ زمینی سطح پر اگر کہیں کسی علاقے میں ایسے واقعات پیش آ رہے ہیں تو ان کی روک تھام کا مسئلہ ہے کہ آئندہ ایسے واقعات نہ پیش آ سکیں۔ اسکے بجائے بد دعائیں کرنا ، خود اپنے بچوں بچیوں پر برس پڑنا ، اپنی قوم کو پورے طور پر کٹہرے میں کھڑی کرنا اور یوں بیان کرنا کہ بس اب دشمن ہماری ساری بچیوں کو لے جائیں گے بالکل درست رویہ نہیں۔ پھر مریدین کا ایسے بیانات پر عش عش کرنا اور اپنی ہی بہن بیٹیوں پر برس پڑنا اور بھی بڑا جرم ہے ۔ جس تنظیم نے بھی مولانا کو یہ ڈیٹا دیا ہے وہ غلط ہے ، جھوٹ ہے ، ہم سب بھی کالج یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں،  زمین پر رہتے ہیں،  خوب جانتے ہیں کہ کس طرح کے لڑکے لڑکی اور کس ماحول میں اور کن کن وجوہات میں مذہب چھوڑتے ہیں۔ قوم کو خطرات سے آگاہ کرنا اور بات ہے مگر دشمن کو غذا فراہم ہو اور قوم احساس شکست میں مبتلا ہو جائے یہ درست طریقہ نہیں۔

مجھے مولانا کے اس بیان سے سخت تکلیف ہوئی ، میں اسے اسلوب خطابی کی مبالغہ آرائی اور شدید جذباتی بیان کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتا،  "میں رمضان المبارک کے اس آخری عشرے میں بد دعا کرتا ہوں کہ جو والدین اپنی بچیوں کو اکیلے کوچنگ سینٹر بھیجتے ہیں اللہ ان سے پہلے ان کے والدین کے ایمان کو سلب کرلے _مولانا سجاد نعمانی

Leave a Comment