قرآن کی تلاوت کے آداب – Quran Majeed Ki Tilawat Ke Adaab
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ میں ہوں مولانا اسعد اور میری ویب سائٹ دینیات مکتب (deeniyat maktab) پر میں آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پیارےاسلامی بھائیوں آپ کیسے ہو؟ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھیں۔ پیارے اسلامی بھائیوں کیا آپ تلاوت قرآن کے آداب( quran majeed ki tilawat ) تلاش کررہے ہیں؟ یا آپ تلاوت قرآن کے احکام و مسائل کے متعلق جاننا چاہتے ہیں؟ تو آپ صحیح جگہ پر ہیں، آپ یہاں سے قرآن مجید کے حقوق نیز قرآن مجید کو چھونے کے آداب کے بارے میں مکمل معلومات مندرجہ ذیل میں پڑھ سکتے ہیں۔
تلاوت قرآن کے آداب
قرآن کریم کا ادب ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔یہاں چند آداب ذکر کیے جاتے ہیں۔اگر ہم ان پر عمل کریں گے تو اللہ تعالی کی رحمت ہماری طرف متوجہ ہوگی۔
نمبر 1/ قرآن کریم ہمیشہ مسواک اور وضو کر کے پڑھنا چاہیے۔
نمبر 2/قرآن کریم پاک اور صاف جگہ بیٹھ کر پڑھنا چاہیے۔
نمبر 3/قرآن کریم رحل یا تپائی یا کسی اونچی جگہ پر رکھ کر پڑھنا چاہیے۔
نمبر 4/قرآن کریم کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے اعوذ باللہ من شیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنی چاہیے۔
نمبر 5/ قرآن کریم ٹھہر ٹھہر کر تجوید کے ساتھ مناسب آواز سے پڑھنا چاہیے۔
نمبر 6/ قرآن کریم کے اوپر کوئی دوسری کتاب یا کوئی اور چیز نہیں رکھنی چاہیے۔
نمبر 7/ اگر کوئی ضرورت پیش آ جائے تو مناسب جگہ پر وقف کر کے قرآن کریم بند کرکے ضرورت پوری کرنی چاہیے۔
نمبر 8/ ضرورت پوری کرنے کے بعد قرآن کریم پڑھنا شروع کریں تو دوبارہ تعوذ پڑھنے چاہیے۔
نمبر 9/ اگر لوگ کام میں مشغول ہوں یا نماز پڑھ رہے ہوں تو قرآن کریم آہستہ آواز سے پڑھنا چاہیے۔
نمبر 10/ اگر لوگ قرآن کریم کی طرف متوجہ ہوں اور سن رہے ہوں تو قرآن کریم بلند آواز سے پڑھنا چاہیے۔
نمبر 11/ قرآن کریم خوش الحانی کے ساتھ پڑھنا چاہیے،اگر معنی معلوم ہو تو اس کے معنی میں غور و فکر کرنا چاہیے۔
نمبر 12/ قرآن کریم کی عظمت دل میں رکھنی چاہیے کہ یہ بہت ہی بلند مرتبہ کلام ہے۔
نمبر13/جب کوئی دوسرا آدمی قرآن کریم پڑھ رہا ہو تو ادب سے خاموش ہو کر سننا چاہیے۔
نمبر 14/جہاں سجدے کی آیت آئے وہاں پر پڑھنے والے اور سننے والے دونوں کو سجدہ ضرور کرنا چاہیے۔
نمبر 15/قرآن کریم پڑھنے کے بعد جزدان میں لپیٹ کر رکھیں تاکہ گردوغبار سے محفوظ رہے۔
نمبر 16/قرآن کریم اونچی جگہ پر رکھیں تاکہ بے ادبی نہ ہو۔
نمبر 17/ قرآن کریم بند کرتے وقت سیدھا بند کرنا چاہیے۔
نمبر 18/ تلاوت کے آخر میں صدق اللہ العظیم کہنا چاہیے۔
نمبر 19/ الماری یاں قرآن کریم رکھنے کی جگہ مقررہو وہاں قرآن کریم ترتیب سے رکھیں۔چھوٹے سائز اور بڑے سائز کے قرآن کریم الگ الگ رکھیں۔
تجوید کا بیان
تجوید:قرآن کریم کے ہر حرف کو اس کے مخرج سے تمام صفات کے ساتھ بغیر تکلف کے ادا کرنے کو تجوید کہتے ہیں۔
مثلا:جن حروف کو موٹا پڑھا جاتا ہے انہیں موٹا پڑھا جائے اور جن حروف کو باریک پڑھا جاتا ہے انہیں باریک پڑھا جائے ۔
الله تعالی نے قرآن کریم تجوید اور ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلا۔ترجمہ:اور قرآن کی تلاوت اطمینان سے صاف صاف کیا کرو۔
ترتیل کا مطلب
قرآن کریم کے حروف و الفاظ کی ادائیگی صحیح اور صاف ہو۔ پڑھنے والا اس کے معنی پرغور وفکر کر کے اس سے متاثر بھی ہو۔ قرآن کریم خوبصورت آواز میں پڑھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:زينوا القران باِصواتِکم، ترجمہ:قرآن کریم اچھی آواز کے ساتھ پڑھو۔
ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: إنَّ من أحسنِ النَّاسِ صوتًا بالقرآنِ الَّذي اِذا سمِعتُموه يقرأُ حسِبتموه يخشَى اللهَ (سُنن ابنِ ماجہ)
ترجمہ:لوگوں میں سے سب سے اچھی آواز میں قرآن کریم پڑھنے والا شخص وہ ہے کہ جب تم اس کو قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنو تم اس کے بارے میں یہ گمان کرو کہ وہ اللہ سے ڈرنے والا ہے۔
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے:
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ایک شخص پرگزر ہوا جوقرآن کریم کی ایک آیت پڑھ رہا تھا اور رو رہاتھا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ تم نے الله تعالی کا حکم سنا ہے وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلا، بس یہی ترتیل ہے جو یہ شخص کر رہا ہے۔(معارف القرآن)
تجوید کے فوائد
تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھنے سے الله تعالی کی رضامندی حاصل ہوتی ہے۔
قرآن کریم کی تلاوت صحیح، خوب صورت اور عمدہ ہو جاتی ہے۔
تلاوت کرنے والا ہر قسم کی غلطی سے محفوظ ہو جاتا ہے۔
دونوں جہاں کی سعادت و کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
تجوید کے خلاف قرآن کریم پڑھنا
تجوید کے خلاف قرآن کریم پڑھنے یا غلط پڑھنے کو لحن کہتے ہیں۔
لحن کی دو قسمیں ہیں:
لحن جلی، لحن خفی۔
لحن جلی:
لحن جلی:کھلی واضح اور صاف غلطی کو کہتے ہیں۔اس کی کئی صورتیں ہیں۔
ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف پڑھنا۔ جیسے:الْحَمْدُ کی جگہ الْھمْدُ پڑھنا۔
کسی حرف کو بڑھا کر پڑھنا۔جیسے الْحَمْدُ لِلَّهِ کی جگہ الْحَمْدُولِلَّهِ پڑھنا۔
کسی حرف کو گھٹا دینا۔جیسے وَلَمْ يُولَدْ کو وَلَمْ يُلَدْ پڑھنا۔
حرکات کو آپس میں تبدیل کرنا۔جیسے أَنْعَمْتَ کی جگہ أَنْعَمْتُ پڑھنا۔
ساکن کو متحرک پڑھنا۔جیسے اِهْدِنَا کواِهِْدِنَا پڑھنا۔
متحرک کو ساکن پڑنا۔جیسے مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ کو مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ پڑھنا۔
تشدید والے حرف کو بغیر تشدید کے پڑھنا۔ جیسےإِيَّاكَ کو إِياكَ پڑھنا۔
بغیر تشدید والے حروف کو تشدید کے ساتھ پڑھنا۔جیسے جمع کو جمّع پڑھنا۔
لحن جلی کا حکم
لحنِ جلی کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا حرام ہے، بعض جگہ اس سے معنی بدل جانے کی وجہ سے نماز بھی فاسد ہو جاتی ہے۔
لحن خفی
لحن خفی۔چھوٹی اور پوشیدہ غلطی کو کہتے ہیں،اسے معنی تو نہیں بدلتے اور نہ نماز فاسد ہوتی ہے لیکن تلاوت کی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے۔مثلا را کو زبرکی صورت میں موٹا پڑھنے کے بجائے باریک پڑھنا،
جیسے الم تر میں را باریک پڑھنا۔اسی طرح لفظ اللہ کے لام سے پہلے والے حرف پر زیر ہونے کی صورت میں لام بارک پڑھنے کے بجائے پُرپڑھنا۔جیسے الْحَمْدُ لِلَّهِ میں لفظ اللہ کا لام پر پڑھنا،غنہ کی ادائیگی نہ کرنا وغیرہ۔
لحن خفی کا حکم
لحن خفی کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا مکروہ ہے،لہذا اس سے بچنا بھی ضروری ہے۔
تعوذ اور تسمیہ کا بیان
جب قرآن کریم کی تلاوت شروع کرے تو أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ اوربِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ دونوں پڑھیں۔
تلاوت کرتے کرتے کوئی سورت ختم کرکے دوسری سورت شروع کرے تو سُورۃُ التوبة کے علاوہ ہر سورت کے شروع میں صرف بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھیں،
سُورۃ التوبة کے شروع میں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نہ پڑھیں۔
قرآن کریم کی تلاوت سورۃ التوبة سے شروع کرے تو اس کے شروع میں أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ اور بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنی چاہیے۔
محترم قارئین اگر مندرجہ بالا باتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے قرآن پاک کی تلاوت کریں گے تو ان شاء الله ضرور اللہ تعالی کی رحمت ہماری طرف متوجہ ہوگی۔
ماشاء اللہ تبارک وتعالی
بہت ہی عمدہ
ا﷼ ﷺ
القرآن كريم
translate