بسم الله الرحمن الرحيم کی فضیلت – Bismillahir Rahmanir Rahim
حضرات محترم ! مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم اپنا ہر کام اللہ کے پاک نام سے شروع کرتے ہیں۔ ہر کام کا آغاز بِسْمِ اللّٰـهِ الرَّحْمٰـنِ الرَّحِيمْ سے کیوں کیا جاتا ہے؟ اس کے کیا فائدے ہیں؟ اور اس کی فضیلت کیا ہے؟ آج کی اس پوسٹ میں میرا موضوع سخن یہی ہے۔
بِسْمِ اللّٰـهِ الرَّحْمٰـنِ الرَّحِيمْ“شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔”
میری ابتدائے نگارش یہی ہے
ابتدا کر رہا ہوں ترے نام سے
محترم قارئین! زمانۂ جاہلیت میں بت پرستی عام تھی۔ لوگ مختلف بتوں کے ناموں سے اپنے کاموں کی ابتدا کیا کرتے تھے۔ جہالت کی اس رسم کو مٹانے کے لئے قرآن مجید کی پہلی وحی، اللہ کا پہلا حکم، مالک کا پہلا پیغام اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ (پڑھیے اللہ کے نام سے ) آیا۔ اس حکم سے قبل جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم باسمک اللهم سے ہر کام شروع فرمایا کرتے تھے۔ کوئی مکتوب مرتب کرواتے تو اس کا آغاز بھی انہی کلمات سے فرماتے۔ بسم اللہ کے نزول کے بعد آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس تو اتر اور باقاعدگی سے اختیار فرمایا کہ اُسے سنت کا درجہ حاصل ہو گیا۔ اب ہر امتی کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہر جائز کام کرنے سے پہلے بسم اللّٰـہ الرحمٰـن الرحیم کو اپنی روز مرہ زندگی میں اپنائے بھی اور دوہرائے بھی۔
کامیابی کی ضمانت
ہر کام کو اللہ کے پاک اور بابرکت نام سے شروع کرنے میں بے شمار فائدے ہیں۔ کسی بھی کام کو اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرنے میں عقیدۂ توحید کا اقرار ہے جبکہ شرک سے بیزاری کا اظہار ہے۔ جب کوئی بندہ کسی کام کے کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہے تو وہ در حقیقت غیر اللہ کی بجائے صرف اور صرف اللہ کی مدد اور اس کی رہنمائی کا خواستگار ہوتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ شرک کی آلودگی سے محفوظ ہونے والے کام میں اللہ کی مدد شامل حال ہو جاتی ہے۔
ہر کام کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کا نام بار بار لینے کی عادت سے اس کی ذات کی موجودگی کا عقیدہ پختہ ہو جاتا ہے اور اس کی ذات کا احساس بیدار رہتا ہے۔ لہذا جب کوئی شخص غلط کام یا گناہ کرنے لگے تو عقیدہ اور عادت کی پختگی اُسے یقینا گناہ کا ارتکاب کرنے سے بچائے گی۔ اس کا اعمالنامہ گناہ کے بد نما دھبوں سے محفوظ رہے گا ۔ (ان شاء اللہ )
جب بندہ ہر کام میں بار بار اپنے مالک حقیقی کا نام لیتا ہے اور اسے پکارتا ہے تو رحمتِ حق جوش میں آجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے کہ وہ پکارنے والوں کی پکار سنتا ہے اور اس کا جواب بھی دیتاہے۔ بندوں کی اس عاجزانہ ادا پر اللہ تعالیٰ فضل و کرم کا معاملہ فرما دیتے ہیں۔ اس کے نام سے شروع کیا جانے والا کام آسان ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالی کا نام بلند کرنے سے شیطان گھبراتا ہے ۔ ایک میان میں دو تلواریں نہیں سما سکتیں۔ اللہ کے بابرکت نام کی تکرار کے سامنے شیطان کیونکر ٹھہر سکتا ہے۔ اللہ کے ذکر سے اور اس کا نام لینے سے شیطان راہِ فرار اختیار کرتا ہے تو انسانی ذہن شیطانی وسوسوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ شیطانی شر سے محفوظ ہونے والے کام میں برکت آ جاتی ہے۔
کسی کام کو شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا جائے تو اس میں اللہ رب العزت کے جامع نام کے علاوہ دو صفاتی نام بھی آتے ہیں جو بلاشک و شبہ اس کی اعلیٰ ذات کا حصہ ہیں۔ ان صفات میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ صفتِ رحیمی کے اظہار پر اللہ کی خشنودی، تائیدِ خداوندی اور نصرتِ الہی بندے کو حاصل ہوتی ہے۔ یہی چیزیں کسی کام کے لئے کامیابی کی ضمانت ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم کی فضیلت
پیارے اسلامی بھائیوں ! اب میں چاہوں گا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کی فضیلت بیان کروں۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دس چیزوں کو دس چیزوں سے زمینت دی گئی ہے۔
آسمان کو چاند سے
ملائکہ کو جبریل سے
جنت کو حور و قصور سے
دنوں کو جمعتہ المبارک سے
راتوں کو لیلۃ القدر سے
مسجدوں کو بیت اللہ سے
کتابوں کو قرآن سے
انبیاء کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے
مہینوں کو رمضان سے
قرآن کو بسم اللہ الرحمن الرحیم سے
پیارے اسلامی بھائیوں! سورۃ یسین کو قرآن کریم کا دل کہا گیا ہے۔ سورۃ یسین کا دل سورۃ فاتحہ کو کہا گیا ہے اور سورۃ فاتحہ کا دل بسم اللہ الرحمن الرحیم کو قرار دیا گیا ہے۔ اس طرح پورے قرآن مجید کی جان یہ آیت ہے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن حکیم کی کل 114 سورتیں ہیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ ہر سورت کے او پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا ہوتا ہے ۔ سورۃ توبہ کے علاوہ ہر سورۃِ قرآنی بسم اللّٰـہ الرحمٰـن الرحیم سے مزین ہے۔ سورۃ نمل کی آیت نمبر 30 میں إِنَّهُ مِنْ سُلَيْمَنَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ لا کر بسم اللہ الرحمن الرحیم کی تعداد 114 پوری ہو جاتی ہے۔
حضرات گرامی! بسم الله الرحمن الرحيم کی فضیلت کا انداز ہ صوفیائے دین کے ان اقوال سے بھی لگایا جاسکتا ہے جو ان سے منقول ہیں۔ فرماتے ہیں۔
جو سب کلام پاک میں تھا، وہ سورۃ فاتحہ میں آگیا۔
جو سورۃ فاتحہ میں تھا، وہ بسم الله الرحمن الرحيم میں آگیا۔
جوسب بسم الله الرحمن الرحيم میں تھا، وہ بسم اللہ کی ب میں آگیا۔
جو سب بسم اللہ کی ب میں تھا، وہ بسم اللہ کی ب کے نقطہ میں آگیا۔
بسم الله کے فیوض و برکات
ایک صاحبِ ایمان اور کلمہ گو مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر کام کا آغاز اللہ کے نام سے کرے۔ آیت بسم الله الرحمن الرحيم مسلمانوں کے لئے نسخہ اکسیر ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق سے راویت ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! جو شخص باوضو بسم الله الرحمن الرحيم کہے گا اس کے چالیس ہزار گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور وہ دنیا سے با ایمان جائے گا۔
ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
جو شخص بسم اللہ پڑھے گا اس کے ہر حرف کے بدلے میں چار ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی اور چار ہزار گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور چار ہزار درجے بلند کئے جائیں گے۔
حضرت عباس سے روایت ہے کہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
جب معلم لڑکے کو کہتا ہے کہ کہو بسم الله الرحمن الرحيم اور وہ بسم الله الرحمن الرحيم کہتا ہے تو اللہ تعالٰی اس لڑکے اور اس کے والدین اور معلم کو دوزخ سے آزاد کر دیتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیوں! بسم الله الرحمن الرحيم کے بےشمار فائدے ہیں۔ بسم الله الرحمن الرحيم پڑھنے سے خیر و برکت ملتی ہے۔ عافیت و سلامتی حاصل ہوتی ہے۔ اللہ کی مدد و نصرت شاملِ حال ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر کام کے شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کی عادت نصیب فرمائے۔ (آمین)