عشرہ ذی الحجہ کے فضائل و مسائل | Zil Hajj ki Fazilat in urdu
پیارے اسلامی بھائیوں! اس پوسٹ میں عشرہ ذی الحجہ کے فضائل و مسائل (Zil Hajj ki Fazilat in urdu) بیان کیے گئے ہیں، یعنی ایک ذوالحجہ سے دس ذوالحجہ تک کے اعمال بالترتیب بیان کیے گئے ہیں
عشرہ ذی الحجہ کی راتوں کی فضیلت
حدیث پاک میں عشرہ ذی الحجہ کی راتوں کی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جس شخص نے پانچ راتیں زندہ رکھیں، اس کے لئے جنت واجب ہو گئی (۱) آٹھویں ذی الحجہ کی رات (۲) نویں ذی الحجہ کی رات (۳) عید الاضحی کی رات (۴) عید الفطر کی رات(۵) پندرہویں شعبان کی رات ۔
یعنی ان راتوں کو زندہ رکھنے والوں کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے، مطلب یہ ہے کہ جولوگ ان راتوں میں بیدار رہ کر عبادت اور ذکر الہی میں لگے رہیں گے، اللہ تعالی ان پر اپنا خاص فضل و کرم فرمائیں گے، کہ انہیں جنت کی دولت سے سرفراز فرمائیں گے۔
حضرت ابو امامہ نبی کریمؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا کہ جس شخص نے دو عیدوں کی راتوں میں ثواب کی نیت سے عبادت کی ، اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہو جائیں گے۔
ان احادیث سے عشرہ ذی الحجہ کی راتوں میں اور بالخصوص عید الاضحیٰ کی رات میں عبادت کرنے کی بڑی فضیلت معلوم ہوئی ، اس لئے ہرگز ان راتوں کو غفلت میں نہیں گزارنا چاہئے ۔ اگر پوری پوری رات جاگنے کی طاقت یا ہمت نہ ہو تو
رات کے اکثر حصہ میں جاگے اور اگر اتنا بھی نہ ہو سکے تو کم از کم عشاء اور فجر کی نماز جماعت سے ادا کرنے کا اہتمام کرے، ” حدیث شریف میں آیا ہے کہ یہ بھی رات بھر جاگنے کے حکم میں ہے“
یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ ) کے روزہ کی فضیلت
عرفہ کے دن یعنی نویں ذی الحجہ کے روزہ کے متعلق حدیث میں بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے:
حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ عرفہ کے دن (نویں ذی الحجہ ) کے روزہ کے متعلق مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ وہ ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے ( گناہوں) کے لئے کفارہ ہو جائے گا، اور عاشورہ کے دن (دسویں محرم ) کے روزہ کے متعلق مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ وہ روزہ ایک سال گزشتہ کے گناہوں ) کے لئے کفارہ ہوگا۔
لہذا عرفہ کے دن نو ذی الحجہ کے روزہ رکھنے کا اہتمام کریں
تکبیر تشریق کیا ہے؟
تکبیر تشریق یہ ہے: اللهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ.
یہ تکبیر عرفہ کے دن (یعنی نویں ذی الحجہ ) کی فجر سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد فوراً ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے، چاہے باجماعت نماز پڑھی ہو یا تنہا، شہری ہو یاد یہاتی مقیم ہو یا مسافر ، مرد ہو یا عورت۔
تکبیر تشریق نماز کے بعد اگر فوراً پڑھنا بھول گیا تو جب تک نماز کی بنا کو منع کرنے والی کوئی چیز مثلاً بات چیت وغیرہ نہ پائی گئی ہو اس وقت تک پڑھ لینا درست ہے ، واجب ادا ہو جائے گا، لیکن نماز کی بنا کومنع کرنے والی چیز پائی جانے کے بعد تکبیر کا وقت نکل جاتا ہے پھر تلافی کی صورت یہی ہوگی کہ تو بہ واستغفار کرے۔
اس تکبیر کا بلند آواز سے کہنا واجب ہے، لیکن عورت بلند آواز سے نہ کہے، آہستہ کہے۔
بعض لوگ اس میں غفلت کرتے ہیں، پڑھتے ہی نہیں یا آہستہ پڑھ لیتے ہیں۔ اس کی اصلاح ضروری ہے۔
عید الاضحی کے دن مسنون اعمال
(۱) صبح کو بہت سویرے اٹھنا (۲) غسل کرنا (۳) مسواک کرنا (۴) عمدہ سے عمدہ کپڑے جو پاس موجود ہو پہننا (۵) خوشبو لگانا (۶) شرع کے موافق اپنی آرائش کر تے ہوئے خوشی کا اظہار کرنا (۷) عید الاضحی کی نماز سے قبل کچھ نہ کھانا (۸) عید گاہ کو جاتے ہوئے راستہ میں اللهُ اَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللَّهُ اَكْبَرُ اللَّهُ اَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمُدُ ( يه تكبير ) بآواز بلند پڑھتے ہوئے جانا (9) سواری کے بغیر پیدل عید گاہ میں جانا (۱۰) ایک راستہ سے عید گاہ جانا دوسرے راستہ سے واپس آنا (۱۱) عید گاہ میں بہت سویرے جانا (۱۲) عید کی نماز عید گاہ میں جا کر پڑھنا یعنی بلا عذر شہر کی مسجد میں نہ پڑھنا (۱۳) عیدالاضحی کی نماز سویرے(جلدی) پڑھنا۔
عید الاضحی کے دن واجب اعمال
عید الاضحی کے دن دو عمل واجب ہیں:
(۱) عید کی نماز، بشر طیکہ شہر کا باشندہ ہو
(۲) صاحب نصاب پر قربانی۔
یہ دو عمل عید الاضحی کے دن واجب ہے
قربانی کرنا کس پر واجب ہے؟
رسول اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قربانی کی گنجائش رکھنے کے باوجود قربانی نہ کرے، تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔
قربانی ہر اس شخص پر واجب ہے، جو قربانی کے دِنوں میں صاحب نصاب ہو، قربانی واجب ہونے کے لیے مال پر سال گزرنا ضروری نہیں ہے
صاحب نصاب کا کیا مطلب؟ یعنی جس کے پاس ۸۷/ گرام ۱۴۸۰ ملی گرام سونا ہو ۔
یا جس کے پاس ۶۱۲ / گرام ۳۶۰ ملی گرام چاندی ہو۔
یا جس کے پاس کچھ سونا اور کچھ چاندی ہو اور وہ دونوں ملاکر چاندی کے نصاب کی قیمت (تقریباً ۴۵۳۲۰) کو پہنچ جائے۔
یا جس کے پاس کچھ سونا اور کچھ ذاتی رقم موجود ہو اور وہ دونوں ملا کر چاندی کے نصاب کی قیمت (تقریباً ۴۵۳۲۰) کو پہنچ جائے۔
یا جس کے پاس کچھ چاندی اور کچھ ذاتی رقم موجود ہو اور وہ دونوں ملا کر چاندی کے نصاب کی قیمت (تقریباً ۴۵۳۲۰) کو پہنچ جائے۔
یا جس کے پاس چاندی کے نصاب کی قیمت (تقریباً۴۵۳۲۰) کے برابر روپے پیسے یا ضرورت سے زائد سامان یا مال تجارت ہو۔
ان تمام شکلوں میں اگر کوئی اس قدر مال کا مالک ہے، تو وہ صاحب نصاب ہے اور اس پر قربانی واجب ہے۔
اللہ ہمیں ان تمام باتوں پر عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔