شب برات کب ہے 2025 – شب برات کی فضیلیت | Shab e Barat Kab Hai
شب برات کی تاریخ 2025:پیارے اسلامی بھائیوں! بھارت و پاکستان میں شبِ برأت 13/فروری 2025، جمعرات کے روز مغرب کے بعد ہے ۔یعنی شبِ برات کا وقت 13/ فروری کی شام سورج غروب ہونے سے لےکر آئندہ کل 14/فروری کی صبح صادق تک کا وقت شبِ برأت کہلائیگا۔
شب برأت کا روزہ کب؟
شب برأت کا روزہ: 14/ فروری 2025 بروز جمعہ کو دن میں15 /شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے ۔ ہجری کیلنڈر کے مطابق شعبان المعظم کا مہینہ سال کا آٹھواں مہینہ ہے، اس کے بعد رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے۔
شعبان المعظم کا چاند نظر آنے پر
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رجب کا چاند دیکھ لیتے تو قرآن مجید کی تلاوت میں منہمک ہو جاتے، مسلمان اپنے مال سے زکواۃ نکالتے، صدقہ و خیرات کا اہتمام کیا جاتا، حکام قیدیوں کو طلب کرتے جس پر حد کا اطلاق ہوتا، اس کی سزا کا اعلان کیا جاتا۔ بے گناہوں کو معاف کر کے باعزت بری کر دیا جاتا۔ سوداگر بیوپاری حضرات اپنا قرض ادا کرتے، دوسروں سے اپنا حق وصول کرتے تاکہ لین دین صاف ہو جائے۔
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
آپ نے روزمرہ زندگی میں مشاہدہ کیا ہو گا کہ جب ہمارے ہاں کسی عزیز ترین مہمان کا آنا ہوتا ہے تو اس کی آمد سے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ اپنے مہمان کے شایان شان استقبال کی تیاریاں کر سکیں اور ہم ذہنی طور پر فارغ ہو جائیں تا کہ اس مہمان کا خاطر خواہ عزت و اکرام کیا جاسکے۔ جناب رسالت ماب صلی اللہ علیہ سلم اور صحابہ کرام بھی رمضان المبارک کی آمد سے پہلے مہمان مہینے کے استقبال کے اہتمام کے لئے کمربستہ ہو جایا کرتے تھے۔
رمضان المبارک کا اکرام صحیح معنوں میں تب ہی ممکن ہے کہ ہم اس مبارک مہینہ کی آمد سے پہلے حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کر کے ذہنی طور پر فارغ ہو جائیں ، رمضان المبارک کے احترام کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم اپنی اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوکر رمضان المبارک کا شایان شان استقبال کریں۔
زکواۃ ادا کرنے، صدقہ و خیرات غریبوں اور مساکین میں تقسیم کرنے میں یہ حکمت کار فرما ہے کہ غربا بھی رمضان المبارک کے لئے سامان خورد و نوش کا انتظام کر سکیں۔ یہ تمام باتیں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ رجب وشعبان درحقیقت استقبال کے مہینے ہیں، اسی لئے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب اور شعبان میں برکت کی دعا مانگی اور رمضان تک سلامتی وعافیت کی خواستگاری طلب فرمائی۔
شعبان کے روزے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ماہِ شعبان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت روزے رکھا کرتے تھے ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی گواہی دی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ سلم پورے سال میں ان دو مہینوں یعنی شعبان اور رمضان میں نہایت اہتمام کے ساتھ روزے رکھا کرتے تھے۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ سلم شعبان میں کثرت سے روزے کیوں رکھتے تھے؟ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا ! اسامہ یہ بہت ہی مبارک مہینہ ہے۔ رجب المرجب اور مضان المبارک کے درمیان واقع ہے۔ جس سے لوگ غافل ہیں۔ اس مہینے میں انسانوں کے اعمال کو ربِ جلیل کے حضور پیش کیا جاتا ہے، لہذا میں نے اس ماہ کو زیادہ محبوب رکھا ہے ۔ میرے اعمال بھی میرے پروردگار کے سامنے پیش ہوئے تو اس حال میں مجھے روزہ سے ہونا چاہیے۔
شعبان المعظم ورمضان المبارک کی فضیلت
ام المومنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی علیہ سلم کو دو مہینے متواتر روزے رکھتے نہیں دیکھا مگر شعبان اور رمضان۔ جناب حبیب کبریا صلی اللہ علیہ سلم کا یہ عمل بتاتا ہے کہ شعبان کے روزے در اصل رمضان المبارک کو خوش آمدید کہنے کے لئے اور رمضان کے روزوں کی ذہنی تیاری کے لئے تھے۔ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور معمول تھا۔
لیکن اپنی اُمت کے لئے یہ ارشاد فرمایا کہ جب شعبان کا آدھا مہینہ گزر جائے تو روزے نہ رکھو۔ بعض علماء نے یہ روایت حضرت ابوہریرہ سے بیان کی ہے کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ سلم اپنی امت کے سچے خیر خواہ اور ہم درد تھے ۔ انہیں اپنے امتیوں کا بخوبی احساس تھا۔ اس لئے شعبان کے سارے مہینے کے روزے رکھنے سے منع فرما دیا۔
شب برات مغفرت کی رات
پروردگار عالم اپنے محبوب صلی اللہ علیہ سلم کی امت پر اس قدر مہربان اور شفیق ہیں کہ اس نے کم عرصہ میں زیادہ سے زیادہ اجر و ثواب دینے کے لئے بعض نادر مواقع، مناسب اوقات اور پسندیدہ شب وروز عطا کر رکھے ہیں جن سے استفادہ کر کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام اور بالخصوص گناہگار اس کی بے پایاں رحمتوں، برکتوں اور نوازشوں سے اپنا دامن بھر سکتے ہیں۔
پندرہ شعبان کی فضیلت
انہیں متبرک شب و روز میں سے شعبان کی ۱۵ ویں شب ہے جسے شب برأت کہا جاتا ہے۔ شعبان کو اصل اہمیت اور فضیلت اسی شب کی بدولت حاصل ہے۔ برأت کے معنی چھٹکارا یا نجات حاصل کرنے کے ہیں۔ گویا یہ شبِ نجات ہے جس میں گناہ گاروں کو بری کیا جاتا ہے اور ان کی بخششِ عام اور معافی کا اعلان کیا جاتا ہے۔
شب برات کی حقیقت
ایک روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ نے شعبان کی 13/تاریخ کو اپنی امت کی شفاعت کی دعا فرمائی تو اس دعا کو شرف قبولیت اس طرح نصیب ہوا کہ اس دعا کو تہائی ملا، پھر 14/ شعبان کو دعا کا اعادہ فرمایا تو دو تہائی عطا ہوا، پھر 15/ شعبان کو رحمت دو عالم صلی الہ علیہ سلم نے دعا کی تو امت کی مغفرت اور بخشش کے لئے وہ سب کچھ عطا ہوا جو کملی والے نے اپنے مالک حقیقی سے مانگا۔
شب برات کے نام
علماء نے شب برات کو مختلف نام دیئے ہیں۔
لیلۃ الکفیر۔ گناہوں سے رہائی پانے والی رات۔
ليلۃ الشفاعت۔ شفاعت والی رات۔
لیلۃ المغفرت۔ بخش والی رات